وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی حنیف عباسی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز(ن) کے رہنما اور معاون خصوصی کے عہدے پر فرائض انجام دینے والے حنیف عباسی کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو دیئے گئے استعفیٰ میں عہدہ چھوڑنے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں۔
استعفیٰ میں حنیف عباسی کا لکھنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سے انہیں 27 اپریل کو معاون خصوصی کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
استعفیٰ میں انہوں نے یہ عہدہ دینے پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ استعفیٰ میں یکم جون کی تاریخ ردج ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے9 مئی کو جاری حکم نامے میں وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم دیا تھا، تاہم بعد ازاں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلے میں حنیف عباسی کو بطور معاون خصوصی کام کرنے سے روک دیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حنیف عباسی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنانے کے خلاف عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ دیا تھا، جس میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
انہوں نے حنیف عباسی کی تعیناتی کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت کی جانب سے (ن) لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنانے کے خلاف درخواست پر وفاق کو بذریعہ سیکریٹری کابینہ ڈویژن اور حنیف عباسی کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ سزا اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک عدالتی حکم کے ذریعے اسے ختم نہ کر دیا جائے۔
چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے، معاون خصوصی کا کام وزیراعظم کو مشورہ دینا ہوتا ہے جو بغیر نوٹی فکیشن بھی دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئی سزا یافتہ ہو تو وہ پبلک آفس ہولڈ نہیں کر سکتا جس پر احسن بھون نے کہا کہ میں عدالت کی معاونت کروں گا کہ معاون خصوصی کا عہدہ دیگر سرکاری عہدوں جیسا نہیں ہوتا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/nAI8L4z
No comments:
Post a Comment