کراچی ميں جيل چورنگی پر قائم اپارٹمنٹ ميں بدھ یکم جون سے لگی آگ پر 20 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد بھی مکمل طور پر قابو نہ پایا جاسکا۔ ضلعی انتظاميہ نے متاثرہ عمارت کوخطرناک قرار دے ديا ہے۔
فائر بریگیڈ اور نیوی کے فائر ٹینڈرز آگ بجھانے میں مصروف ہیں، تنگ جگہ کے باعث فائر فائٹرز کو اسٹور کی بیسمنٹ تک جانے ميں دشواری کا سامنا ہے۔ فائر بريگيڈ محکمے کی 22 گاڑياں آگ بجھانے ميں مصروف ہيں۔ چيف فائر آفيسر کے مطابق آگ پر 90 فيصد تک قابوپا لیا گیا ہے۔ عمارت کی بيسمنٹ سے اب بھی دھواں نکل رہا ہے۔
فائر فائٹرز کے مطابق آگ پر مکمل طور پر قابو پانے ميں مزيد دو سے تين گھنٹے درکار ہیں۔
عمارت کے اطراف کا علاقہ ممنوعہ قرار
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایس ایس پی ایسٹ کو متاثرہ علاقہ سیل کرنے کی درخواست دی گئی ہے، جب کہ عمارت کے اطراف میں عوام کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عمارت کلیئر ہونے تک غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہوگا۔
ضلعی انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کی اجازت کے بعد عمارتوں کو کلیئر قرار دیا جائے گا۔ اسسٹنٹ کمشنر فیروز آباد عاصمہ بتول نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انتظامی طور پر معاملات کو ديکھ رہے ہيں، جب سے آگ لگی ہے ہم يہاں موجود ہيں، ہم نے لوگوں کو يہاں سے نکالا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر فيروز آباد نے مزید بتایا کہ کوشش ہے جانی نقصان سے بچا جائے، متاثرہ عمارت کے قريب گھروں کو خالی کرنے کی درخواست کی ہے۔ رہائشيوں سے درخواست ہے کہ ضروری سامان گھروں سے لے جائيں۔
قبل ازیں سپر اسٹور میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص جاں بحق، جب کہ دھوئیں سے 6 افراد متاثر ہوئے۔
پولیس، ریسکیو سروسز کے اہلکار اور عینی شاہدین کے مطابق بدھ کی صبح جیل چورنگی کے مشہور سپر اسٹور میں خوف ناک آگ بھڑک اٹھی تھی، جس پر کئی گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد کسی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، لیکن مکمل طور پر آگ اب تک نہیں بجھائی جاسکی۔
فائر بریگیڈ کے اہلکار نے بتایا کہ انہیں صبح تقریباً 11:15 بجے نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور (چیس۔اَپ) کے تہہ خانے میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔
ابتدائی طور پر قریبی سوک سینٹر سے فائر ٹینڈر بھیجے گئے لیکن صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے شہر بھر سے مزید فائر ٹینڈرز کو طلب کیا گیا تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹا جاسکے۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ آگ لگنے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 5 بے ہوش ہوگئے۔ 28 سالہ جاں بحق شخص کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی، جبکہ بے ہوش افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چیف فائر افسر مبین احمد نے بتایا کہ کے ایم سی کے 11 فائر ٹینڈرز، دو باؤزر، ایک اسنارکل، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے 13 واٹر ٹینکرز اور پاکستان نیوی کے ٹینڈرز کی مدد سے آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شام تک 70 فیصد آگ پر قابو پالیا گیا ہے، ہمیں اس سلسلے میں انتہائی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ تہہ خانے میں آگ بھڑک اٹھی ہے اور وہاں داخل ہونے اور نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
مبین احمد نے بتایا کہ ہم تہہ خانے کی دیواریں گرا کر اس میں داخل ہونے اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کثیرالمنزلہ عمارت کی تعمیر کے دوران فائر سیفٹی کے اقدامات پر کوئی غور نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تہہ خانے میں گھریلو استعمال کے لیے ضروری سامان اور دیگر سامان کی موجودگی نے آگ کو تیزی سے پھیلنے میں مدد کی۔ چیف فائر افسر نے مزید کہا کہ آگ لگنے کی صحیح وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی جبکہ نقصان کا تخمینہ آگ پر مکمل طور پر قابو پانے کے بعد کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں گے کہ سپر اسٹور نے فائر سسٹم لگایا ہے یا نہیں کیونکہ یہ کثیرالمنزلہ عمارت ہے جہاں لوگ رہائش پذیر ہیں۔
جائے وقوع سے نکلنے والے گہرے دھوئیں نے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس سے مکینوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے اور کثیرالمنزلہ عمارت کو مکینوں سے خالی کرا لیا گیا ہے۔
مبین احمد نے کہا کہ نئی تعمیر شدہ عمارت میں آگ لگنے کا یہ پہلا واقعہ ہے اور اگر مستقبل میں ایسے مزید واقعات رونما ہوتے ہیں تو اس سے عمارت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ چیف فائر افسر کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ آگ لگنے سے عمارت کے ڈھانچے کو کس حد تک نقصان پہنچا۔
رینجرز کے ترجمان کے مطابق پیرا ملٹری فورس کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور آگ بجھانے کے لیے امدادی ٹیموں میں شامل ہو گئے ہیں
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ov7YjSy
No comments:
Post a Comment