معروف بھارتی فلمساز النکریتا شری واستو سال 2016 میں غیرت کے نام پرقتل کردی جانے والی پاکستانی ماڈل اور سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ پر بنائی جانے والی فلم کی ہدایتکاری کریں گی۔
یوٹیوب ویڈیوز اورفیس بک سے شہرت حاصل کرنے والی سے قندیل بلوچ کا اصل نام فوزیہ عظیم تھا، ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والی قندیل کو اپنے ہی سگے بھائی وسیم نے 26 سال کی عمرمیں غیرت کے نام پر سوتے میں گلا دبا کرقتل کیا تھا۔
ماڈل اورسوشل میڈیا پرسنیلیٹی کے طور پرمشہورہونے والی قندیل بلوچ کو اپنی ویڈیوز، خواتین کے حقوق سے متعلق بات کرنے اور متنازع بیانات کے بعد غیرمعمولی شہرت ملی تھی،انہوں نے مغربی طرززندگی اپنانے کے علاوہ فیس بک اور ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا پر اپنے خیالات پوسٹ کرکے پاکستان میں تنازع کھڑا کر دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق النکریتا شری واستو اور شریک پروڈیوسرز وکاس شرما اور سنی کھنہ نے پاکستانی صحافی صنم مہرکی قندیل پرلکھی گئی کتاب ‘دی سنسیشنل لائف اینڈ ڈیتھ آف قندیل بلوچ’ کے حقوق حاصل کر لیے ہیں۔
India’s Alankrita Shrivastava Sets Film on Slain Pakistani Social Media Star Qandeel Baloch (EXCLUSIVE) https://t.co/OXEQpYcFoj
— Variety (@Variety) May 17, 2022
النکریتا شری واستو کا کہنا ہے کہ ‘قندیل کے قتل سےمیں ہل کر رہ گئی تھی،یہ غیرت کے نام پر گھناؤنا قتل تھا، میں نے اس کی ویڈیوز کو باربار دیکھنا شروع کیا، وہ بہت دلکش اور زندگی سے بھرپور تھی، چھوٹے سے گاؤں کی ایک غریب لڑکی نے شہرت حاصل کرنے کاراستہ خودبنایا’۔
پروڈیوسر وکاس شرما اور سنی کھنہ کے لیے قندیل پربنائی جانے والی فلم صنفی تشدد پرمنفرد کہانی سنانے کا ایک موقع ہے۔وکاس شرما کے مطابق قندیل کی کہانی حساس فلمساز کو سنانے کی ضرورت تھی، النکریتا ایک ایوارڈ یافتہ اورحقوق نسواں کی علمبردار فلمساز ہیں جو اپنی کہانیاں صاف گوئی اور گرمجوشی کے ساتھ سناتی ہیں’۔
النکریتاشریواستو کے کریڈٹ پرحقوق نسواں سے متعلق نمایاں فلموں میں “لِپ اسٹک انڈر مائی برقعہ” شامل ہیں، جس پر 2017 میں ہندوستان میں مختصر طور پر پابندی عائد کردی گئی تھی،اس کے علاوہ وہ “ڈولی کٹی اینڈ وہ ٹوئنکلنگ سٹارز” اور نیٹ فلکس سیریز “بمبے بیگمز” بھی بناچکی ہیں۔
بھارتی فلمساز کا مزید کہنا ہے کہ کہ ‘میں اس فلم کو قندیل بلوچ کے دلیرانہ جذبے کے طور پر دیکھتا ہوں۔ یہ سنسنی خیزاور حیرت انگیز شہرت کے عروج کو بیان کرے گی’۔
from SAMAA https://ift.tt/B28YL4V
No comments:
Post a Comment