سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کیلئے اسلام آباد پولیس لاہور پہنچ گئی ہے۔
اسلام آباد پولیس توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو ممکنہ طور پر گرفتار کرنے پہنچی ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کیخلاف فرد جرم کی کارروائی ملتوی
اسلام آباد پولیس کی ٹیم ایس پی سٹی حسین طاہر کی سربراہی میں لاہور پہنچی۔ ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر عمران خان نے اپنی لیگل ٹیم کو زمان پارک طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
گزشتہ سماعت میں کیا ہوا تھا؟
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی گزشتہ 28 فروری کو ہونے والی عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا تھا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر وہ حاضر نہیں ہو سکیں گے۔ تاہم عدالت نے ان کی حاضری سے استثنا کی درخواست مسترد کردی تھی محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وہ ( عمران خان ) پیش نہیں ہوں گے اس وقت تک یہ وارنٹ رہیں گے ۔
عمران خان کے وکیل نے سماعت 5 روز کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کی تو جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوں تو ادھر کے لیے ٹائم نہیں رہے گا، یہ کونسا طریقہ ہے؟ ادھر فرد جرم عائد ہونا ہے ادھر آجائیں، فرد جرم عائد ہوجائے پھر چلے جائیں۔
توشہ خانہ کا مطلب کیا ہے؟
توشہ خانہ فارسی زبان کا لفظ ہے. ریختہ ڈکشنری کے مطابق اس کے معنی ہیں وہ مکان جہاں امیروں کے لباس، پوشاک اور زیورات وغیرہ جمع رہتے ہیں۔ اردو لغت کے مطابق توشہ خانہ کے معنیٰ توشک خانہ یعنیٰ ساز و سامان کا پلندہ کے ہیں۔
زمان پارک کے باہر لگے حفاظتی بیرئیر ہٹا دیئے گئے
توشہ خانہ کیا ہے؟
پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے حکومتوں کی جانب سے ایک خاص مقام کو مختص کیا جاتا ہے، جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداران کو ملنے والے بیش قیمت تحائف محفوظ کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی توشہ خانہ ایسی جگہ ہے جہاں دوسرے ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف محفوظ ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات
گزشتہ حکومت کے دور میں ایک شہری کی جانب سے پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ملنے والے تمام تحفے، خاص طور پر وہ تحائف جو وزیر اعظم اور وزرا نے رکھے، ان کی تفصیل فراہم کی جائے۔
قانونی ماہرین کے مطابق حکومت یہ تفصیل جمع کروانے کی پابند بھی ہے مگر حکومت نے پی آئی سی میں یہ جواب جمع کروایا تھا کہ غیر ملکی تحائف کی تفصیل سے ان ممالک کے درمیان تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، اس لیے انہیں ملکی مفاد میں جاری نہیں کیا سکتا۔
توشہ خانے کے تحائف کا کیا استعمال ہوتا ہے؟
سرکاری طور پر ملنے والے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں۔ تاہم جمع کروانے کے بعد 30 ہزار روپے تک مالیت کے تحائف صدر، وزیراعظم یا جس بھی شخص کو تحفتاً ملا ہو وہ مفت حاصل کر سکتا ہے۔
تاہم 30 ہزار سے زائد مالیت کے تحائف کے لیے ان شخصیات کو اس کی قیمت کے تخمینے کا نصف ادا کرنا لازم ہوتا ہے جس کے بعد وہ اس کی ملکیت میں آ جاتا ہے۔ قیمت کا تخمینہ ایف بی آر اور پرائیویٹ ماہرین لگاتے ہیں۔
پاکستان میں صدر مملکت، وزیراعظم، وزرا، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، صوبائی وزرائے اعلی، ججز، سرکاری افسران اور حتی کہ سرکاری وفد کے ہمراہ جانے والے عام افراد کو بیرون ملک دورے کے دوران ملنے والے تحائف توشہ خانہ کے ضابطہ کار 2018 کے تحت کابینہ ڈویژن کے نوٹس میں لانا اور یہاں جمع کروانا ضروری ہیں۔ جس کے بعد یا تو انہیں نصف قیمت پر خریدا جا سکتا ہے یا پھر انہیں سرکاری طور پر نیلام کر دیا جاتا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/rQaJAyD
No comments:
Post a Comment