پنجاب، خیبرپختونخواانتخابات پرازخود نوٹس،محفوظ فیصلہ آج سنایا جائیگا - Top Breaking News - World News, Latest News, Breaking News

Top Breaking News - World News, Latest News, Breaking News

World news app brings you the latest news and videos from the World Top Breaking News. Stay tuned to the latest news and stories from the World. Access videos and photos on your device with the Top Breaking News, World News from https://madarshain-news.blogspot.com/

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Wednesday, March 1, 2023

پنجاب، خیبرپختونخواانتخابات پرازخود نوٹس،محفوظ فیصلہ آج سنایا جائیگا

پنجاب ( Punjab ) اور خیبرپختونخوا ( Khyber Pakhtunkhuwa ) میں عام انتخابات ( General Elections 2023 ) میں تاخیر سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان ( Supreme Court of Pakistan ) کی جانب سے لیا گیا ازخود نوٹس ( Suo Motu ) پر محفوظ فیصلہ آج بروز بدھ یکم مارچ کو دن 11 بجے سنایا جائےگا۔

گزشتہ روز 28 فروری بروز منگل چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس میں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ازخود نوٹس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

از خود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔

ازخود نوٹس کی ابتدائی طور پر 22 فروری کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی درخواست پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر سماعت کے لیے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے گیا تھا، تاہم 24 فروری کو 9 رکنی لارجربینچ سے 4 اراکین کے خود الگ ہونے کے بعد 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت مکمل کی۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی اور جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے سماعت سے معذرت کرلی گئی تھی۔

ازخود نوٹس لینا میرا دائر اختیار ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

عدالت عظمیٰ کا آج سامنے آنے والا فیصلہ طے کرے گا کہ صوبائی اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کی صورت میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، گورنر پنجاب اور خیبر پختونخوا، یا الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سے کس آئینی ادارے کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہیے۔

گزشتہ روز پورے دن جاری رہنے والی سماعت کے بعد بینچ نے تقریباً 5 بج کر 15 منٹ پر مختصر حکم سنانے کا اعلان کیا، تاہم بعد ازاں فیصلہ آج بروز بدھ یکم مارچ تک محفوظ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

عبوری حکم نامہ

سماعت کے آغاز سے قبل سپریم کورٹ نے 23 فروری کو ہونے والی سماعت کا عبوری حکم نامہ جاری کردیا۔ 9 ججز پر مشتمل بینچ کو گزشتہ روز صبح ساڑھے 11 بجے سماعت کا آغاز کرنا تھا لیکن بینچ کی تشکیل نو کے بعد کارروائی بالآخر دوپہر ڈیڑھ بجے دوبارہ شروع ہوئی۔

چیف جسٹس کا از خود نوٹس

22 فروری کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی درخواست پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی درخواست پر لیے گئے از خود نوٹس میں کہا کہ ’عدالت کے دو رکنی بینچ کی جانب سے 16 فروری 2023 کو ایک کیس میں آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی‘۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں مزید درخواستیں بھی دائر کردی گئی ہیں۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجز بینچ تشکیل دیا، جس میں سینر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل نہیں۔

3 سوالات

قبل ازیں از خود نوٹس پر سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ازخود نوٹس 3 سوالات پر لیا جائے گا۔

  • پہلا یہ کہ اسمبلی تحلیل ہونے پرالیکشن کی تاریخ دینا کس کی ذمہ داری ہے؟

  • انتخابات کی تاریخ دینے کا آئینی اخیتار کب اور کیسےاستعمال کرنا ہے؟

  • آخری اور اہم سوال وفاق اور صوبوں کے عام انتخابات کے حوالے سے ذمہ داری کیا ہے؟۔

صدر کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان

واضح رہے کہ رواں ماہ 20 فروری کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 9 اپریل کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر عارف علوی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 57 ایک کے تحت 9 اپریل بروز اتوار کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے انتخابات کا اعلان کر دیا ہے۔

خط میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 دو کے تحت الیکشن کا پروگرام جاری کرے اور چونکہ کسی بھی عدالتی فورم کی جانب سے کوئی حکم امتناع نہیں لہٰذا سیکشن 57 ایک کے تحت صدر کے اختیار کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں۔

صدر عارف علوی نے لکھا تھا کہ آئین کے تحت آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے، آئین اور قانون 90 دن سے زائد کی تاخیر کی اجازت نہیں دیتا لہٰذا آئین کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اپنا آئینی اور قانونی فرض ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔

انہوں نے لکھا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنرز صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 دن کے اندر اندر الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کی اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے، الیکشن کمیشن بھی پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کرانے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا، دونوں آئینی دفاتر اردو کی پرانی مثل ’پہلے آپ نہیں، پہلے آپ‘ کی طرح گیند ایک دوسرے کے کورٹ میں ڈال رہے ہیں، اس طرزِ عمل سے تاخیر اور آئینی شقوں کی خلاف ورزی کا سنگین خطرہ پیدا ہو رہا ہے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/8lYRHEK

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages