حکومت نے 13مارچ بروز پیر توشہ خانہ پالیسی سال 2023 فوری طور پر نافذ کردی ہے جس کے بعد کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں، قیمتی گھڑیاں، زیورات اور قیمتی تحائف حاصل کرنے پر پابندی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ،وزیراعظم پاکستان ، کابینہ ارکان، ججز، سول اور ملٹری افسران پر300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔ علاوہ ازیں ان افراد پر ملکی اور غیر ملکی شخصیات سے کیش بطور تحفہ وصول کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔
توشہ خانہ پالیسی 2023 کے اطلاق کے بعد مجبوراً کیش تحفہ وصول کرنے پرپوری رقم قومی خزانے میں جمع کروانے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں، جب کہ تحائف کے طور پر ملنے والی گاڑیاں اور قیمتی نوادرات کوئی بھی شخصیت خریدنے کی مجاز نہیں ہوگی۔
دریں اثنا تحائف میں ملنے والی گاڑیاں سینٹرل پول میں جب کہ قیمتی نوادرات سرکاری مقامات پر سجائے جائیں گے، جب کہ صدر مملکت ، وزیراعظم پاکستان ، کابینہ ارکان، ججز، سول اور ملٹری افسران 300 ڈالر سے کم مالیت کا تحفہ مارکٹ ویلیو پرخریدنے کے مجازہوں گےاور 300 ڈالر سے زائد مالیت کے تحائف ریاست کی ملکیت اوپن آکشن کے ذریعے عوام بھی خرید سکیں گے۔
توشہ خانہ پالیسی 2023 کے اطلاق کے بعد اب سونے اور چاندی کے سکے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کردیئے جائیں گے، صدر او وزیراعظم کے سوا دیگر شخصیات پر اپنے اہل خانہ کیلئے تحائف وصول کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔
توشہ خانہ پالیسی کی خلاف ورزی پر متعلقہ شخصیت کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور وزارت خارجہ کے افسران بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کابینہ ڈویژن کو فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
نئی پالیسی کے مطابق تحائف کی مالیت کا تعین ایف بی آر کے ماہر افسران اور نجی فرم سے کروایا جائے گا، تحفے میں ملنے والے اسلحے کی مالیت کا تعین نجی فرم اور پی او ایف کرے گی۔
ضمانت منسوخ
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد (Islamabad) ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود توشہ خانہ کیس میں عمران خان (Imran Khan) 13 مارچ بروز پیر کو پیش نہ ہوسکے، جس کے بعد عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے طلب کیا تھا،عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل کرکے آج پیشی کا حکم دیا تھا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس ؛عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست خارج

توشہ خانے سے متعلق فتویٰ
دارالعلوم جامعہ نعیمیہ لاہور کے مفتیان کرام نے پیر 13 مارچ کو توشہ خانہ کے قانون کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کیا ہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیا خریدنا جائز نہیں کیوں کہ یہ تحائف کسی کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ ملک و قوم کی امانت ہیں ۔
شرعی فتویٰ جاری کرنے والوں میں ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ و رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈا کٹرمفتی راغب حسین نعیمی، شیخ الفقہ مفتی محمد عمران حنفی، مفتی محمد ندیم قمر، مفتی محمد عارف حسین، مفتی فیصل ندیم شازلی شامل ہیں۔
توشہ خانہ کیا ہے؟
پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے حکومتوں کی جانب سے ایک خاص مقام کو مختص کیا جاتا ہے، جہاں دوسری ریاستوں کے دوروں پر جانے والے حکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداران کو ملنے والے بیش قیمت تحائف محفوظ کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی توشہ خانہ ایسی جگہ ہے جہاں دوسرے ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف محفوظ ہوتے ہیں۔
توشہ خانے کے تحائف کا کیا استعمال ہوتا ہے؟
سرکاری طور پر ملنے والے تمام تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے جاتے ہیں۔ تاہم جمع کروانے کے بعد 30 ہزار روپے تک مالیت کے تحائف صدر، وزیراعظم یا جس بھی شخص کو تحفتاً ملا ہو وہ مفت حاصل کر سکتا ہے۔
تاہم 30 ہزار سے زائد مالیت کے تحائف کے لیے ان شخصیات کو اس کی قیمت کے تخمینے کا نصف ادا کرنا لازم ہوتا ہے جس کے بعد وہ اس کی ملکیت میں آ جاتا ہے۔ قیمت کا تخمینہ ایف بی آر اور پرائیویٹ ماہرین لگاتے ہیں۔
پاکستان میں صدر مملکت، وزیراعظم، وزرا، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، صوبائی وزرائے اعلی، ججز، سرکاری افسران اور حتی کہ سرکاری وفد کے ہمراہ جانے والے عام افراد کو بیرون ملک دورے کے دوران ملنے والے تحائف توشہ خانہ کے ضابطہ کار 2018 کے تحت کابینہ ڈویژن کے نوٹس میں لانا اور یہاں جمع کروانا ضروری ہیں۔ جس کے بعد یا تو انہیں نصف قیمت پر خریدا جا سکتا ہے یا پھر انہیں سرکاری طور پر نیلام کر دیا جاتا ہے۔
حکومت نے توشہ خانہ کا 21 سالہ ریکارڈ ویب سائٹ پر جاری کر دیا
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے توشہ خانہ کا 466 صفحات پر مشتمل 21 سال کا ریکارڈ سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔**
توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات پیش
وزیراعظم شہبازشریف کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیے گئے ریکارڈ کے مطابق توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزراء اعظم، وفاقی وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔
سرکاری ویب سائٹ جاری ریکارڈ کے مطابق سابق صدر مملکت پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، نواز شریف، راجہ پرویز اشرف اور عمران خان سمیت دیگر کے نام شامل ہیں، جب کہ موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدرعارف علوی کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی اپلوڈ کیا گیا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس؛ نوازشریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ریلیف مل گیا
| Year | No of gifts received in Toshakhana |
|---|---|
| 2002 | 257 |
| 2003 | 290 |
| 2004 | 350 |
| 2005 | 475 |
| 2006 | 381 |
| 2007 | 381 |
| 2008 | 115 |
| 2009 | 146 |
| 2010 | 145 |
| 2011 | 293 |
| 2012 | 139 |
| 2013 | 65 |
| 2014 | 91 |
| 2015 | 177 |
| 2016 | 149 |
| 2017 | 114 |
| 2018 | 175 |
| 2019 | 203 |
| 2020 | 81 |
| 2021 | 116 |
| 2022 | 224 |
| 2023 | 59 |
ریکارڈ کے مطابق وزرائے اعظم کے علاوہ وفاقی وزرا، اعلیٰ حکام اور سرکاری ملازمین کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی پبلک کیا گیا ہے،کم مالیت کے بیشترتحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی کے ہی رکھ لیے کیونکہ 2022ء میں دس ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا، اس کے علاوہ10 ہزار سے 4لاکھ روپے تک کے تحائف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی جبکہ چارلاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صرف صدر یا حکومتی سربراہان کو رکھنے کیا اجازت تھی۔

جاری ریکارڈ کے مطابق 2004 میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، دوہزارپانچ میں جنرل پرویز مشرف کو ملنے والی گھڑی کی قیمت پانچ لاکھ روپے بتائی گئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اورجیولری بکس ملے جو انہوں نے قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لیے تھے۔
عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے فیصلے کیخلاف پٹیشن واپس لینے کی درخواست دائر کردی
سرکاری ویب سائٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو دوہزارپانچ میں ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو تین لاکھ پچپن ہزارمیں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سیکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے،اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کو 2005ء میں گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی۔
ریکارڈ کے مطابق سابق وزیر اعظم میر ظفراللہ خان جمالی نے تحفہ میں ملنے والا خانہ کعبہ کا ماڈل وزیراعظم ہاؤس میں نصب کروایا جبکہ جنرل (ر) پرویزمشرف کی اہلیہ کو2003 میں ملنے والے ایک جیولری بکس کی قیمت 2634387 روپے لگائی گئی، سال 2018 میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 2 کروڑپچاس لاکھ مالیت کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ اپریل 2018 میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے عبداللہ عباسی کو 55لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی۔ اسی طرح شاہد خاقان کے ایک اور بیٹے نادر عباسی کو 1 کروڑ 70 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی جو انہوں نے 33 لاکھ 95 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق 2018 میں وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19 لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، علاوہ ازیں 2018 میں وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈئیر وسیم کوبیس لاکھ روپے مالیت کی گھڑی ملی، جو انہوں نے توشہ خانہ میں 3 لاکھ 74 ہزار روپے جمع کروا کے اپنے پاس رکھ لی۔

ریکارڈ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کو سال 2018 میں قیمتی تحائف موصول ہوئے، ستمبر 2018 میں عمران خان کو 10 کروڑ 9 لاکھ روپے کے قیمتی تحائف موصول ہوئے، جن میں 8 کروڑپچاس لاکھ کی گھڑی تھی جو 18 قیراط سونے کی بنی تھی،چیئرمین پی ٹی آئی نے ان تحائف کے 2 کروڑ 1 لاکھ 78 ہزارروپے توشہ خانہ میں جمع کرواکرتحائف رکھ لئے تھے،ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27 ستمبر 2018 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے۔
توشہ خانہ کیس؛ عمران خان تاحیات نااہلی سے بچ گئے
اس کے علاوہ توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018 میں 1 کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔ اسی طرح دسمبر 2018 میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8 لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51 لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔
توشہ خانہ کے جاری کیے گئے ریکارڈ کے مطابق 2دسمبر 2008کو سابق صدرآصف علی زرداری نے پانچ لاکھ مالیت کی گھڑی ادائیگی کرکے خود رکھ لی جبکہ 26 جنوری2009 کو سابق صدرآصف علی زرداری کو 2 بی ایم ڈبلیو گاڑیاں ملیں جن کی مالیت 5 کروڑ 78 اور دو کروڑ 73 لاکھ تھی جبکہ ایک ٹویٹا لیکسز بھی ملی جس کی مالیت 5 کروڑ روپے تھی،آصف زرداری نے یہ تینوں گاڑیاں دو کروڑ دو لاکھ روپے سے زائد ادا کر کے خود رکھ لیں۔
اس کے علاوہ 28 اکتوبر2011 کو آصف زرداری نے 16 لاکھ 15ہزار کے تحائف رکھ لیے جبکہ 11ہ مارچ 2011کو آصف زرداری کوملنے والے تحائف کی مالیت دس لاکھ روپے سے زائد لگائی گئی، 13جون 2011کو 16 لاکھ کے مالیتی تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے،15 اگست 2011کو آصف زرداری نے 847,000 روپے کے تحائف خود رکھ لیے۔

سابق وزیر اعظم نوازشریف کو ملنے والی مرسیڈیز کار کی کل مالیت 4,255,919 روپے لگائی گئی تھی، 20 اپریل 2008 کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے تحفہ میں ملنے والی مرسیڈیزکار 636,888 روپے ادا کر کے رکھ لی۔
توشہ خانہ ریکارڈ کے مطابق جولائی 2009ء میں وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے شہباز شریف کو پندرہ جتنے بھی تحائف ملے وہ انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیے۔ دس جون دوہزار دس کو سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف نے چالیس ہزار کی پینٹنگز توشہ خانہ میں جمع کروائیں۔
توشہ خانہ ریفرنس؛ نوازشریف، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ریلیف مل گیا
اس کے علاوہ وزارت خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر مراد جنجوعہ کو 29 جنوری 2019 کو 20لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، جو انہوں نے رقم ادائیگی کے بعد اپنے پاس رکھ لی،ستمبر 2018 میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27 ستمبر 2018 کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے جبکہ 9 فروری 2011ء میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے تھے۔

جاری یکارڈ کے مطابق ن لیگ کے رہنما امیر مقام کو 2005ء میں گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی جبکہ سولہ اگست دوہزار چھ کو جہانگیر ترین نے ملنے والا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروائے۔
ریکارڈ کے مطابق 7 اگست 2006ء کو جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کو تحائف ملے جو انہوں نے دس ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے جبکہ مئی دوہزارچھ میں سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔ سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق کو انتیس فروری دوہزار دس میں سات لاکھ کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی، 28 دسمبر2010 کو صحافی رئوف کلاسرا نے ایک لاکھ بیس ہزار کی گھڑی توشہ خانہ میں جمع کروائی۔
کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ کے مطابق 5ستمبر2011ء کو سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے بیس ہزار کا کارپٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا اور بائیس دسمبر2011 کو چودہری پرویز الہی نے چار لاکھ سے زائد کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/pr9J2N3
No comments:
Post a Comment