تیل برآمدکنندگان کی تنظیم دی آرگنائزیشن آف پیٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) نے رواں سال جولائی اوراگست میں سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کو چھ لاکھ اڑتاليس ہزار بیرل یومیہ تیل کی پیدوار بڑھانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
اوپیک نے یوکرین پر حملے کے بعد روس پرپابندیوں کہ وجہ سے پیدوار کی کمی کو پورا کرنے اور عالمی مارکیٹ میں ترسیل بڑھانے پرامریکا کی مخالفت کی ہے، تاہم امریکا نے دنیا میں خام تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ اور اوپیک کے سرکردہ رکن سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ توانائی کی عالمی منڈی میں خلل سے نمٹنے کیلئے اپنی پیداوار میں اضافہ کرے۔
عرب میڈیا کے مطابق تیل کی پیداوار بڑھنے سے مہنگائی اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں سے متاثر عالمی معیشت کو کچھ ریلیف ملے گا۔ اطلاعات کے مطابق بڑھتی قیمتوں کو روکا نہ گیا تو کووڈ سے متاثرہ عالمی معیشت کے مزید سست ہو جانے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ اوپیک اور روس سمیت بعض اتحادی ممالک پر مشتمل گروپ 2020 سے پیداواری کٹوتی کو بتدریج بحال کر رہا ہے اور ہر ماہ مسلسل پیداوار میں 432,000 بیرل یومیہ کا اضافہ بھی کر رہا ہے۔
اوپیک پلس نے جمعرات کو پیداوار بڑھانے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے امریکا میں گیسولین کو ریکارڈ بلند سطح پرپہنچا دیا ہے اور اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ توانائی کی بلند قیمتیں عالمی معیشت کو سست کرسکتی ہیں۔
اوپیک نے یوکرین پر حملے کے بعد روس کے خلاف پابندیوں کی وجہ سے پیداوارکی کمی کو پورا کرنے اور عالمی مارکیٹ میں ترسیل بڑھانے کے لیے اب تک امریکا کی درخواستوں کی مزاحمت کی ہے۔
امریکا میں سال کے آغاز سے خام تیل کی قیمتوں میں 54 فی صد اضافہ ہوا ہے اور گیسولین کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
امریکا میں جمعرات کوگیسولین کی قیمت میں 4.71 ڈالر فی گیلن کاریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ خام تیل کی قیمت امریکا میں پمپ پر گیسولین کی قیمت کا قریباً نصف بنتی ہے اور موسم گرما میں ڈرائیونگ کا سیزن شروع ہونے کے ساتھ ساتھ قیمتیں اوربھی زیادہ ہوسکتی ہیں۔
جرمنی میں حکومت نے افراط زرکے پیش نظرصارفین پر توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے فیصلہ کے تحت مقامی ٹرینوں، سب وے اور بسوں کا 9 یورو (10 ڈالر) ماہانہ کے عوض لامحدود استعمال ممکن ہو سکے گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خام تیل کے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے برآمد کنندہ ملک روس نے گزشتہ سال اوپیک پلس (اوپیک کے علاوہ روس اورنودیگرتیل پیدا کرنے والے ممالک پر مشتمل گروپ) کے ساتھ ہر ماہ تیل کی پیداوار میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم 24 فروری کوروس کے یوکرین پرحملے کے بعد سے امریکااور اس کے یورپی اتحادیوں نے ماسکو کے خلاف سخت پابندیاں عاید کردی ہیں جس کے نتیجے میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے متجاوز کرچکی ہیں۔
امریکا نے مارچ میں روس سے تیل کی درآمدات پر پہلے ہی پابندی عاید کر دی تھی اور اس کے بعد برطانیہ نے کہا تھا کہ وہ سال کے آخر تک انھیں مرحلہ وار ختم کر دے گا۔
پیر کو یورپی یونین نے روس کی خام تیل کی 90 فی صد درآمدات کو سال کے آخرتک بلاک کے رکن ممالک میں روکنے سے اتفاق کیا تھا۔
امریکا نے دنیا میں خام تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ اوراوپیک کے سرکردہ رکن سعودی عرب سے کہا ہے کہ وہ توانائی کی عالمی منڈی میں خلل سے نمٹنے کے لیے اپنی پیداوار میں اضافہ کرے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/vDJUHKx
No comments:
Post a Comment