اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کےلیے بادی النظر میں گزشتہ حکومت کی ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہیں تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے نئے طریقہ کار کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ کا صرف طریقہ کار طے ہوناہے، جو پہلےترمیم تھی وہ بھی یہی تھی تاہم اب والی ترمیم میں زیادہ وضاحت ہے۔ عدالت نے یہ بھی ریمارکس دئیے کہ لوگ باہر ہیں،وہاں سکونت رکھتے ہیں تاہم دونوں ترامیم اُن کے حقوق ختم نہیں کررہی ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ بیرون ملک کتنے پاکستانی ہیں؟ وکیل عارف چوہدری نے بتایا کہ 90لاکھ لوگ بیرون ملک مقیم ہیں۔
عدالت نے مزید ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں گزشتہ حکومت کی ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہیں تھی، اب جو ترمیم ہوئی اس میں بیرون ملک پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم نہیں کیا گیا۔
عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے اور سماعت3جون تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پچھلے ہفتے وفاقی وزیرقانون نذیر تارڑ نے بتایا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کو حق ختم نہیں کیا اور اگر تحریک انصاف کو اوورسیز کا درد ہے تو اسمبلی میں آئے،چاہتے ہیں کہ اسمبلی میں اوورسیز کیلئے نشستیں مختص کریں،مشرق وسطی ممالک نے لکھ کر دیا ہے کہ ووٹ ڈلوانے کا بندوبست نہیں کر سکتے۔
اس کے علاوہ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر کہا کہ اوورسيز پاکستانيوں سے ووٹنگ کا حق لينا غيرآئينی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ دینا ان کا بنیادی حق ہے اور اس پابندی پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے،یہ غیرقانونی ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/VfrlLo2
No comments:
Post a Comment