کراچی میں ریڈ لائن بس منصوبے کے روٹ میں آنے والے درختوں کی کٹائی پر ایڈمنسٹریٹر کراچی اور چیف سیکریٹری سمیت دیگر کو سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردئیے۔
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کی ریڈلائن بس کے روٹ کیلئے درختوں کی کٹائی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار شاہ نوازاور محسن عباسی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ درختوں کی کٹائی فوری روکی جائے،ریڈ لائن کی تعمیرات کے دوران 30 ہزار سے زائد درخت کاٹے جا رہے ہیں اور اب تک 2 ہزار درخت کاٹ دیے گئے۔
عدالت نے ایڈمنسٹریٹرکراچی اورچیف سیکریٹری کو نوٹس جاری کردئیے۔ عدالت کی جانب سے سی ای او ملیر،سی ای او کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کو بھی نوٹس جاری کئے گئے۔ عدالت نے سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ڈائریکٹرجنگلات اوروائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کو بھی نوٹس جاری کردئیے۔
وکلا کی جانب سے حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا بھی کی گئی اورکہا گیا کہ کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اگر مزید درخت کاٹے گئے تو ماحول خطرناک ہو جائے گا۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے کہ فی الحال حکم امتناع جاری نہیں کریں گے کیوں کہ ریڈلائن بھی تو عوام کی سہولت کیلئےبن رہی ہے۔
جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی طرف جانے والی سڑک پرچیک پوسٹ 6 کے باہر بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی شروع کی گئی جس کی وجہ سے ٹریفک کے شدید مسائل درپیش آئے۔
کاٹے جانے والی درختوں میں مقامی نیم اور غیر مقامی کونوکارپس شامل ہیں جو دو دہائی پہلے کنٹونمنٹ بورڈ کی درخواست پر محکمہ جنگلات کی طرف سے لگائے گئے تھے۔
ماہرین کے مطابق بی آر ٹی روٹ پر ایک اندازے کے مطابق 23 ہزار 693 درخت موجود ہیں جن میں سے درختوں کی بڑی تعداد کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا جائے گا، باقی کچھ کو منتقل کیا جائے گا اور اگر محکمہ جنگلات کی تجویز پر عمل ہوا تو اس کے بعد تقریباً 300 دیسی درختوں کو بچایا جائے گا۔
واضح رہے کہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اے ڈی بی کے تعاون سے اپریل میں شروع کیا گیا تھا، اس کا ٹریک ملیر میں ماڈل کالونی اور یونیورسٹی روڈ، ایم اے جناح روڈ، اس کا توسیعی روڈ اور نمائش چورنگی پر محیط میروی تھر ٹاور کے درمیان 26 کلومیٹرتک پھیلا ہوا ہوگا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک صرف بی آرٹی ریڈلائن کی تکمیل کیلیے تعاون کرے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک سے منصوبے کا5فیصد،39ارب روپے خرچ ہوں گے۔ وفاق منصوبے کیلیے صرف5فیصد،36ارب روپے فراہم کرے گا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/deZnNI4
No comments:
Post a Comment