وزیراعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔
ترجمان کے مطابق اس ضمن میں جاری اطلاعات کے مطابق طلب کردہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر پارٹی اراکین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
اجلاس میں ن لیگ قومی امور کے حوالے سے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوص کر کے اسے ترتیب دے گی۔
وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر صلاح و مشورہ کیا جائے گا جب کہ ن لیگ کے اراکین کی تجاویز و آرا پر بھی مشاورت کی جائے گی۔
واضح رہے کہ آج بھی ن لیگ کا اہم اجلاس لاہور میں منعقد ہوا تھا جس میں میاں شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ اور مریم نواز نے شرکت کی تھی جب کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے تھے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، ان کی کزن مریم نواز، وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، خرم دستگیر اور اویس لغاری نے مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کا اجلاس میں شرکت کی جوکہ تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہا۔
علاوہ ازیں اجلاس کے شرکا نے حکومتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے تمام اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنے پر بھی اتفاق کیا، نواز شریف نے شہباز شریف کو قومی احتساب بیورو (نیب)کے نئے سربراہ کی تقرری کے لیے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے مشاورت شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق پارٹی سربراہ میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم عمران خان سے اسمبلیاں تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کا اعلان کرنے کی ڈکٹیشن نہیں لے سکتے، ہم عوام میں جانے سے نہیں ڈرتے لیکن اگر ہم اب ایسا کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم عمران خان کے دباؤ کے سامنے جھک رہے ہیں اور کمزوری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جو کہ ہمیں نہیں کرنا چاہیے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور اس کی 8 اتحادی جماعتوں نے اب تک حکومت کی باقی ماندہ مدت اگست 2023 تک مکمل کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے، تاہم حکومتی اتحاد تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال کے مطابق اپنے فیصلے پر نظرثانی کے لیے تیار ہے۔
ملاقات میں آئی ایم ایف سے بات چیت، معیشت کی تنزلی، روپے کی بے لگام گراوٹ، کابینہ کی عدم موجودگی میں پنجاب کو چلانے والے حمزہ شہباز کے مسائل اور الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان صوبائی اسمبلی کو ڈی سیٹ کیے جانے کے معاملے پر بھی بات ہوئی،
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپنے گڑھ پنجاب میں طاقت کو مستحکم کرنے پر زور دیا، صوبے میں وزیراعلیٰ کے لیے ممکنہ رن آف الیکشن میں حمزہ کی پوزیشن پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 173 ووٹوں کے مقابلے میں 172 ووٹوں کے ساتھ کمزور دکھائی دیتی ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/6LvY9ZT
No comments:
Post a Comment