اسکردو میں پہاڑ سے گر کر زخمی ہونے والے نامور کوہ پیما علی رضا سد پارہ انتقال کرگئے۔
اہل خانہ کے مطابق علی رضا سد پارہ کی نماز جنازہ آج صبح 9 بج کر 30 منٹ پر اولڈ ینگ امام بارگاہ میں ادا کی گئی، جب کہ ان کی تدفین بھی اولڈ ینگ کے مقامی قبرستان میں کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق 66 سالہ کوہ پیما علی رضا گزشتہ کچھ دنوں سے ریجنل اسپتال میں زیر علاج تھے۔ انہوں نے نانگا پربت، گیشربرم ون، براڈ پیک اور گیشربرم ٹو کو مجموعی طور پر ریکارڈ 17 مرتبہ سر کیا ہے۔
وہ 1986سے کوہ پیمائی کے شعبے سے وابستہ تھے۔ انہیں رواں سال کے ٹو کی مہم جوئی پر جانا تھا۔ علی رضا سدپارہ نے 8 ہزار میٹر سے بلند چار چوٹیوں کو 16 بار سر کیا۔
پاکستان کے 55 سالہ علی رضا سدپارہ کا شمار ملک کے معروف کوہ پیماؤں میں ہوتا ہے وہ ملک میں موجود 8 ہزار سے بلند پانچ چوٹیوں میں سے 4 کو متعدد بار سر کرنے کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔
علی رضا سدپارہ اس سال کے ٹو سمٹ کا ارادہ رکھتے تھے اور اس کی تیاریوں کیلئے ہی گلگت کے پہاڑوں میں پریکٹس کررہے تھے کہ پیر پھسلنے کی وجہ سے کھائی میں جاگرے۔
قبل ازیں الپائن کلب آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ علی رضا سد پارہ معمول کی تربیتی مشق کے دوران پہاڑ سے گر کر شدید زخمی ہوگئے تھے۔ الپائن کلب کے مطابق ان کی ریڑھ کی ہڈی اور پسلیاں ٹوٹ گئی تھیں۔
انہیں ریسیکیو کرکے فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ ڈاکٹرز کے مطابق علی رضا سدپارہ کی ریڑھ کی ہڈی اور پسلیوں کو نقصان پہنچا تھا۔
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان نے کوہ پیما کے علاج کی نگرانی خود کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ علی رضا سدپارہ کے کارناموں پر قوم کو فخر ہے۔
ان کی وفات پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل کوہ پیما لیوک اسمتھ نے علی سدپارہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ تصویر میں نے گزشتہ سال موسم گرما میں گیشربرم ٹو سر کرنے کے دوران لی تھی، گو کہ وہ دوسری ٹیم کے ساتھ تھے مگر ہم سب نے مل کر کام کیا تھا جس کی وجہ سے ہم اسے سر کر پائے تھے۔ انہیں ہمیشہ بطور نرم مزاج انسان ہی یاد رکھا جائے گا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/9SHphQF
No comments:
Post a Comment