صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے - Top Breaking News - World News, Latest News, Breaking News

Top Breaking News - World News, Latest News, Breaking News

World news app brings you the latest news and videos from the World Top Breaking News. Stay tuned to the latest news and stories from the World. Access videos and photos on your device with the Top Breaking News, World News from https://madarshain-news.blogspot.com/

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

Saturday, August 19, 2023

صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہو چکے ہیں۔ صدر کے دستخط کے بعد دونوں بلز قانون کی شکل اختیار کر گئے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی اراکین نے بھی نے بل کے خلاف احتجاج کیا تھا جس پر چیئرمین سینیٹ نے ارکان کے احتجاج پر بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا تھا۔

بعد ازاں سینیٹ میں آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ سے کچھ متنازع شقیں نکال کر دوبارہ پیش کیا گیا جسے پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ نے منظور کر کے دستخط کے لیے سمری صدر پاکستان کو ارسال کر دی تھی۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ

آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل کے مطابق کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے، ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتا ہے جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچانا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہو گا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔

آرمی ایکٹ

آرمی ایکٹ کے مطابق کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ، استعفے یا برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا جبکہ حساس ڈیوٹی پر تعینات فوجی اہلکار یا افسر ملازمت ختم ہونے کے 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

آرمی ترمیمی ایکٹ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے اہلکار کو دو سال تک قید با مشقت کی سزا ہو گی جبکہ حاضر سروس یا ریٹارڈ فوجی اہلکار ڈیجیٹل، الیکٹرانک یا سوشل میڈیا پر کوئی ایسی بات نہیں کرنے گا جس کا مقصد فوج کو اسکینڈلائز کرنا یا اس کی تضحیک کرنا ہو، جرم کرنے والے کے خلاف کارروائی آرمی ایکٹ کے تحت ہو گی، سزا الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت ہو گی۔

آرمی ایکٹ کے تحت کوئی حاضر سروس یا ریٹائرڈ اہلکار اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کےخلاف نفرت انگیزی پھیلائے گا اسے آرمی ایکٹ کے تحت دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔ سرکاری حیثیت میں حاصل شدہ معلومات جو پاکستان اور افواج کی سکیورٹی اور مفاد سے متعلق ہو افشا کرے گا اسے پانچ سال قید بامشقت تک کی سزا ہو سکے گی، البتہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی جانب سے منظوری کے بعد غیر مجاز معلومات دینے پر سزا نہیں ہو گی۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/rJhBw7D

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages