پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کی درج ایف آئی آر کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923ء کی شق 5 اور 9 کے تحت ایف آئی آر 15 اگست کو درج کی گئی تھی۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
شاہ محمود قریشی سائفر گمشدگی کیس میں گرفتار
ایف آئی آر کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کے لیے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا اور مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق ملک کے راز کو ذاتی فائدے کیلئے نہ صرف استعمال کیا گیا بلکہ حقائق کو بھی توڑمروڑ کر پیش کیا گیا۔ اِس سازش کے تانے بانے بنی گالہ میں بنے گئے۔ شاہ محمود قریشی نے سائفر کی کاپی دوبارہ دفترخارجہ میں جمع کرانے کے بجائے غیرقانونی طور پر اپنے پاس رکھ لی۔
صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز پر دستخط کر دیئے
متن کے مطابق سائفر کے غلط استعمال کیلئے سازش کے تانے بانے 28 مارچ 2022ء کو بنی گالہ میں بنے گئے،سابق وزیراعظم نے اپنے سیکرٹری اعظم خان کو میٹنگ منٹس بنانے کو کہا ریاست کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالتے ہوئے خفیہ دستاویز استعمال کی گئی۔ ملزم نے سائفر کی کاپی دفترخارجہ میں جمع کرانے کے بجائے خود رکھ لی جو سراسر غیرقانونی ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو آج اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے معاملے پر درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔شاہ محمود کے بعد اسد عمر اور اعظم خان سمیت دیگر متعلقہ افراد کی گرفتاری کا بھی امکان ہے جبکہ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی پہلے ہی جیل میں ہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/lw8v6Ih
No comments:
Post a Comment