امریکی ریاست نیویارک میں حملہ آور نے فائرنگ کرکے 10 افراد کو ہلاک کردیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ سے جاری خبروں کے مطابق فائرنگ بفیلو شہر کی سپر مارکیٹ میں کی گئی۔ فائرنگ سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
جاری رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور فوجی یونیفارم میں ملبوس تھا۔ ملزم خود کو یہودیوں کا مخالف اور انتہا پسند سفید فام قرار دے رہا تھا۔
نیویارک پولیس نے حملے کا واقعہ سوشل میڈیا پر براہ راست نشر بھی کیا۔ ملزم نے کم از کم دو منٹ کے لیے سٹریمنگ پلیٹ فارم ٹوئچ پر لائیو شوٹنگ دکھائی۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے سپر مارکیٹ میں اندھا دھند فائرنگ کی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 18 برس کا سفید فام حملہ آور بکتر بند شیلڈ اور ہیلمٹ پہن کر بفیلو کی سپر مارکیٹ میں داخل ہوا۔
ملزم نے حملے کا واقعہ گیمنگ سے متعلق سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کیا، ملزم پیٹون گینڈرون کی بندوق پر بھی نسل پرستی کے الفاظ درج تھے۔
پولیس کے مطابق 13 افراد کو گولیاں لگیں جن میں سے 11 سیاہ فام ہیں، مارکیٹ سیاہ فام افراد کے اکثریتی علاقے میں ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق واقعے کی تحقیقات نفرت انگیز جرائم کے تناظر میں کی جا رہی ہیں، جب کہ سیاہ فام کمیونٹی کے افراد نے صدر جو بائیڈن نے واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
ملزم نیویارک کے علاقے کونلکن کا رہائشی ہے۔ مسلح شخص نے سپر اسٹور کے باہر چار افراد کو گولی ماری، تین افراد موقعے پر ہلاک ہوئے۔ شاپنگ مال کے محافظ نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش میں جان دی۔
نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل نے کہا ہے کہ ایک سفید فام جس نے معصوم کمیونٹی کے خلاف جرم کا اتکاب کیا ہے، اپنی بقیہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزارے گا۔ بفلیو کے میئر بائلن براؤن کا کہنا ہے کہ یہ ایک دردناک دن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جس درد سے متاثرین کے خاندان اور ہم محسوس کر رہے ہیں اس کو بیان نہیں کر سکتے۔
پولیس کے مطابق مسلح شخص نے حملے میں استعمال ہونے والی رائفل قانونی طور پر خریدی تھی تاہم اس میں جو میگزین استعمال ہوا وہ نیویارک میں فروخت کرنے کی اجازت نہیں۔
قبل ازیں 12 اپریل کو نیو یارک کے بروکلین سب وے اسٹیشن پر فائرنگ کے واقعے میں کم از کم 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔ نیویارک کی ڈسٹرکٹ عدالت نے ملزم فرینک جیمز پر نقل و حمل کے نظام پر دہشت گردانہ حملوں اور دیگر پرتشدد واقعات کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔ امریکا میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعات میں سالانہ کی بنیاد پر تقریباً 40 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں جن میں خودکشیاں بھی شامل ہیں۔
from SAMAA https://ift.tt/lR8MC0U
No comments:
Post a Comment